حیدرآباد۔2۔ اگست(پریس نوٹ) مبلغ اسلام سراج الرحمن نے اس امر پر تعجب کا
اظہار کیا ہے کہ اوپر والے کی عبادت کیلئے کئی عبادت گاہیں ہونے کے باوجود
آخر انسان ایک انسان کی طرح زندگی گذارنے میں ناکام کیوں ہورہا ہے۔ ماضی کی
بہ نسبت بلا لحاظ مذہب باہمی محبت اور ہمدردی بہت کم ہوچکی ہے۔ اُن کا
کہنا تھا کہ ماضی قریب اور اب کے حالات کا جائزہ لینے سے اس بات کا پتہ
چلتا ہے کہ اب ہر محلے میں مساجد ‘ منادر اور چرچ کی تعداد میں قابل لحاظ
تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے لیکن ایک حقیقی اللہ کی صحیح انداز میں پہچان نہ
ہونے کی وجہ سے انسانیت آج کئی مسائل کا شکار ہے۔ وہ یہاں مدینہ ایجوکیشن
سنٹر میں عیدملاپ پروگرام کے موقع پر ’’ہم سب ایک اور ہمارا خدا بھی ایک‘‘
کے عنوان پر منعقدہ پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔ اس پروگرام میں کے ایم عارف
الدین کے علاوہ دیگر مشہور شخصیتوں نے بھی شرکت کی تھی جن میں غیرمسلمین
بھی شامل ہیں۔ سراج الرحمن نے‘ جو کہ یونیورسل اسلامک ریسرچ سنٹر (یو آئی
آر سی ) کے جنرل سکریٹری بھی ہیں‘ مذکورہ معاملات کی وجوہات کے تدارک پر
زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت کی اصل ضرورت یہ ہے کہ آج کے انسان کو اُس کے
حقیقی مالک یعنی اللہ سے صحیح معنوں میں واقف
کرانے کی ضرورت ہے۔جیسا کہ
سورہ الزمر کی آیت نمبر 67 میں اللہ تعالی کا ارشاد مبارک ہے کہ ’’اور ان
لوگوں نے جیسی قدر اللہ تعالی کی کرنی چاہئیے تھی نہیں کی‘‘۔اگر اس حقیقت
پر انسان عمل پیرا ہوجائے تو دنیا میں امن کوقائم کیا جاسکتا ہے۔ تعجب ہے
کہ آج کا انسان چاند تک پہنچ چکا ہے‘ وہ پرندوں سے زیادہ اونچی پرواز کرنے
والا بن چکا ہے ‘ اُس نے مچھلی کی رفتار سے زیادہ تیرنے کی صلاحیت بھی حاصل
کرلی ہے‘ لیکن آج انسانوں کی اکثریت اگر کسی سے واقف نہیں ہے تو وہ ہے ایک
اللہ کی وحدانیت۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسلمانوں کا کام ہے کہ وہ ان
معاملات کو تمام انسانوں سے واقف کروائیں۔ قرآن مجید کے احکامات اور پیارے
نبی محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حیات طیبہ سے ہی پوری انسانیت دونوں
جہانوں میں کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔ قرآن ساری انسانیت کیلئے ایک امن کا
پیغام اور ہدایت ہے۔اکثر غیر مسلم یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن مجید صرف مسلمانوں
کیلئے ہے لیکن ایسا نہیں ہے ۔قرآن مجید میں اللہ تعالی نے کئی مرتبہ ’’ائے
انسانوں‘‘ سے مخاطب کیا ہے۔ سراج الرحمن نے پروگرام میں موجود غیرمسلموں
کو بھگوت گیتا کے کئی حوالے بھی بتائے جس میں ایک اللہ کی وحدانیت کے بارے
میں بتایا گیا ہے۔